امریکہ میں پاکستانی ڈاکٹر جگر ٹرانسپلانٹ سے 30 منٹ قبل انتقال کر گئیں
پاکستان سے امریکا منتقل ہونے والی 27 سالہ ڈاکٹر مریم شوکت جگر فیل ہونے کے باعث اسپتال میں زیر علاج رہنے کے بعد جگر ٹرانسپلانٹ سے صرف آدھا گھنٹہ قبل انتقال کر گئیں۔
ڈاکٹر مریم کو رواں ماہ کے آغاز میں شدید جگر ناکامی کے باعث اسپتال منتقل کیا گیا تھا، جہاں ان کی حالت تیزی سے بگڑتی گئی۔ معالجین کے مطابق ان کی زندگی بچانے کا واحد راستہ ہنگامی جگر ٹرانسپلانٹ تھا۔ان کے شوہر ڈاکٹر حمزہ ظفر نے شمالی امریکہ میں پاکستانی نژاد ڈاکٹروں کی تنظیم ایپنا (APPNA) سے مدد طلب کی۔ تنظیم نے فوری طور پر فنڈ ریزنگ مہم شروع کی جس کے تحت صرف ایک دن میں دو لاکھ تہتر ہزار ڈالر جمع ہو گئے، اور بعد میں رقم چار لاکھ ڈالر کے قریب پہنچ گئی۔اس غیر معمولی تعاون کے باعث اسپتال نے جگر پیوند کاری کا تخمینہ نو لاکھ ڈالر سے کم کر کے ساڑھے چار لاکھ ڈالر کر دیا۔ اپنا نے فوری طور پر ایک لاکھ ڈالر ادا کیے جس کے بعد ڈاکٹر مریم کا نام باضابطہ طور پر ٹرانسپلانٹ لسٹ میں شامل کر لیا گیا۔ چند دنوں میں ہی موزوں جگر بھی دستیاب ہو گیا، جس سے امید پیدا ہوئی کہ ان کی جان بچ سکتی ہے۔تاہم، بدقسمتی سے آپریشن شروع ہونے سے صرف آدھا گھنٹہ پہلے ان کی حالت اچانک بگڑ گئی اور وہ انتقال کر گئیں۔اپنا کے عہدیداران ڈاکٹر محمد ثناءاللہ، ڈاکٹر حمیرہ قمر اور دیگر نے ان کے انتقال پر گہرے دکھ کا اظہار کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر مریم کی کہانی قربانی، حوصلے اور امید کی علامت ہے۔ ان کے بقول، “وہ دوسروں کو زندگی دینے کا خواب لے کر آئیں، مگر خود زندگی کی جنگ ہار گئیں۔”