ٹرمپ انتطامیہ کی اقوام متحدہ کے فنڈز میں بڑے پیمانے پر کٹوتی کے بعد عالمی ادارے کو 2026 کے بجٹ سے 50 کروڑ ڈالر کم اور عملہ 20 فیصد گھٹانا ہوگا۔
اقوام متحدہ کو آئندہ سال اپنے بجٹ میں 50 کروڑ ڈالر کی کمی اور عملے میں 20 فیصد کمی کرنا پڑے گی کیونکہ ٹرمپ انتظامیہ نے عالمی ادارے کے فنڈز میں بڑے پیمانے پر کٹوتی کر دی ہے۔ ابتدائی طور پر 35 ہزار ملازمین میں سے کم از کم 3 ہزار نوکریوں کے خاتمے کا امکان ہے جبکہ بنیادی بجٹ 3.7 ارب ڈالر سے گھٹ کر 3.2 ارب ڈالر رہ جائے گا۔یہ کمی امن قائم رکھنے، انسانی ہمدردی اور صحت سے متعلق ایجنسیوں کے فنڈز سے الگ ہے۔ سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے حال ہی میں "عہدنامہ برائے مستقبل” کے نام سے ترقی اور مصنوعی ذہانت پر مبنی منصوبہ شروع کیا تھا، لیکن اب امریکی رویے کے باعث اقوام متحدہ کو اپنے ڈھانچے اور کارکردگی پر نظرثانی کرنا پڑ رہی ہے۔امریکہ، جو اقوام متحدہ کے بنیادی بجٹ کا 22 فیصد، امن مشنوں کا 25 فیصد اور انسانی ہمدردی کے پروگراموں کا 40 فیصد فراہم کرتا تھا، اب ان رقوم میں بڑے پیمانے پر کمی کر رہا ہے۔ ماہرین کے مطابق اس کے نتیجے میں یونیسیف کی تعلیم سے متعلق سہولتیں، ورلڈ فوڈ پروگرام کی خوراک کی فراہمی اور یو این ایچ سی آر کی پناہ گزینوں کی مدد سخت متاثر ہوگی۔اقوام متحدہ اب اپنے 140 سے زائد اداروں کو تین بنیادی ستونوں—امن و سلامتی، انسانی حقوق اور ترقی—کے تحت ضم یا محدود کرنے کی کوشش کرے گا تاکہ اخراجات کم اور کارکردگی بہتر بنائی جا سکے۔ مبصرین کے نزدیک یہ بحران محض مالی نہیں بلکہ عالمی ادارے کے وجود اور اعتبار کے لیے بھی ایک بڑا امتحان ہے۔