امریکہ میں شہریت کے خواہشمند افراد کے لیے امتحان مزید سخت
ٹرمپ انتظامیہ نے ایک بار پھر 2020ء کا سویلین ٹیسٹ بحال کر دیا ہے۔ جسے بائیڈن حکومت نے ختم کر دیا تھا۔
اس نئے امتحان میں امیدواروں کو امریکی تاریخ اور سیاسی نظام سے متعلق 128 سوالات تیار کرنا ہوں گے اور ان میں سے 20 سوالات پوچھے جائیں گے، جن میں سے کم از کم 12 درست جواب دینا لازمی ہو گا۔ اس سے پہلے 2008ء کے طریقہ کار کے تحت 100 سوالات کی تیاری اور 10 میں سے صرف 6 کے درست جوابات درکار تھے۔یہ امتحان زبانی ہوتا ہے، سوالات ملٹی پل چوائس نہیں ہوتے اور ایک سے زیادہ درست جوابات قبول کیے جاتے ہیں۔ ناکام امیدوار کو دوسرا موقع ملتا ہے، تاہم دو بار ناکامی پر درخواست مسترد کر دی جاتی ہے۔ 65 سال یا اس سے زائد عمر کے مستقل رہائشی جنہیں امریکہ میں 20 برس ہو چکے ہوں، انہیں صرف 20 سوالات پر مشتمل امتحان دینا ہوگا اور وہ اپنی پسند کی زبان استعمال کر سکتے ہیں۔ یہ نیا طریقہ کار اُن درخواست گزاروں پر لاگو ہو گا جو وسط اکتوبر کے بعد شہریت کے لیے اپلائی کریں گے۔نئے سوالات میں 10ویں ترمیم، فیڈرلِسٹ پیپرز، صدر آئزن ہاور، بانیانِ قوم الیگزینڈر ہیملٹن اور جیمز میڈیسن جیسے موضوعات شامل ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ امریکی ایجادات کی مثالیں بھی طلب کی جائیں گی۔ USCIS کے ترجمان کے مطابق یہ اقدام اس لیے ہے تاکہ وہی افراد شہریت حاصل کر سکیں جو مکمل طور پر امریکی اقدار کو اپنائیں اور ملک کی خدمت کریں۔ادھر امیگرنٹ حقوق کے کارکنان کا کہنا ہے کہ ان اقدامات سے قانونی رہائشیوں کے لیے شہریت حاصل کرنا مزید مشکل ہو جائے گا، حالانکہ وہ برسوں سے امریکہ میں رہتے اور اس کے نظام میں اپنا کردار ادا کرتے آ رہے ہیں۔ یہ تبدیلیاں ٹرمپ حکومت کی اس وسیع تر پالیسی کا حصہ ہیں جس کے تحت گرین کارڈ، ورک پرمٹ اور دیگر امیگریشن سہولتوں کے لیے درخواست گزاروں کی سوشل میڈیا سرگرمیوں اور نظریات تک کی کڑی جانچ پڑتال کی جا رہی ہے۔