ٹرمپ حکومت کا سخت کریک ڈاؤن، بوسٹن میں خوف کی لہر
ریاست میساچوسیٹس کے شہر بوسٹن میں ٹرمپ انتظامیہ کے "پیٹریاٹ 2.0” نامی آپریشن کے تحت امیگریشن اینڈ کسٹمز انفورسمنٹ (ICE) کے چھاپے اور گرفتاریاں تیز ہو گئی ہیں،
"پیٹریاٹ 2.0” نامی آپریشن رواں سال مئی میں ہونے والی کارروائی کے بعد دوسری بڑی مہم ہے۔ اس سے قبل صرف میساچوسٹس میں قریب 1,500 افراد کو حراست میں لیا گیا تھا۔ان چھاپوں نے بوسٹن اور آس پاس کے شہروں میں خوف و ہراس کو بڑھا دیا ہے۔ بہت سے خاندان گھروں میں محصور ہیں جبکہ ICE اہلکار کمیونٹیز کے باہر نگرانی کر رہے ہیں۔اور تارکین وطن کو عدالتوں کے باہر، کام پر جاتے ہوئے اور عوامی مقامات پر حراست میں لیا جا رہا ہے۔ بوسٹن کے ایورٹ شہر نے حفاظتی خدشات کے باعث ہسپانوی ہیریٹیج فیسٹیول منسوخ کر دیا۔ اس دوران، متعدد تارکین وطن کو نیو ہیمپشائر کے پورٹس ماؤتھ ایئرپورٹ سے قیدیوں کی پروازوں کے ذریعے منتقل کیا جا رہا ہے۔وفاقی حکومت کا دعویٰ ہے کہ کارروائی "جرائم پیشہ غیر قانونی تارکین وطن” پر مرکوز ہے، تاہم مقامی وکلا اور کارکنوں کا کہنا ہے کہ عام افراد، حتیٰ کہ پناہ کی قانونی درخواست دینے والے بھی نشانہ بن رہے ہیں۔ کئی متاثرہ خاندانوں نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ یہ حکمتِ عملی انہیں غیر قانونی طور پر "جرم” کے دائرے میں ڈالنے کی کوشش ہے۔بوسٹن کی میئر مشیل وو نے ٹرمپ حکومت کے اقدامات کو "ناکامیوں کو چھپانے کی کوشش” قرار دیا ہے۔