ریاست یوٹاہ کے حکام نے قدامت پسند سیاسی رہنما اور ڈونلڈ ٹرمپ کے قریبی ساتھی چارلی کرک کے قتل کیس میں مشتبہ شخص کی نئی ویڈیو اور تصاویر جاری کی ہیں۔
ویڈیو میں گولی چلانے کے بعد مشتبہ فرد کو عمارت کی چھت سے اترتے اور جائے وقوعہ سے فرار ہوتے دکھایا گیا ہے۔ ریاستی اور وفاقی حکام نے عوام سے کہا ہے کہ مشتبہ شخص کی شناخت اور گرفتاری میں مدد کریں۔یوٹاہ کے گورنر اسپینسر کاکس نے نیوز کانفرنس میں اسے ’’سیاسی قتل‘‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ کیس عدالت میں گیا تو سزائے موت کی استدعا کی جائے گی۔ ایف بی آئی نے اطلاع دینے والے کو ایک لاکھ ڈالر انعام دینے کا اعلان کیا ہے۔ حکام کے مطابق اب تک سات ہزار سے زیادہ اطلاعات اور دو سو انٹرویوز کیے جا چکے ہیں، مگر مرکزی ملزم تاحال گرفتار نہیں ہوا۔تحقیقات کے دوران جائے وقوعہ کے قریب سے ایک پرانا ماوزر رائفل برآمد ہوئی ہے، جسے فورنزک تجزیے کے لیے ایف بی آئی کی لیبارٹری بھیجا جا رہا ہے۔ اس ہتھیار پر کچھ متنازعہ تحریریں بھی ملی ہیں، جنہیں حکام ابھی سمجھنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ اس کے علاوہ جوتوں کے نشانات اور ہاتھ کے تاثر بھی اکٹھے کیے گئے ہیں۔چارلی کرک بدھ کے روز یوٹاہ ویلی یونیورسٹی میں ایک پروگرام کے دوران نشانہ بنے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ حملہ آور نے عمارت کی چھت سے فائرنگ کی اور ایک ہی گولی کرک کو لگی جس سے ان کی موت واقع ہوئی۔ واقعے کے بعد یونیورسٹی کو 14 ستمبر تک بند کر دیا گیا ہے۔صدر ٹرمپ نے اس واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کرک کو ’’پریذیڈنشل میڈل آف فریڈم‘‘ دینے کا اعلان کیا اور امریکی پرچم سرنگوں کرنے کا حکم جاری کیا۔ انہوں نے اسے سیاسی انتہا پسندی اور اشتعال انگیزی کا نتیجہ قرار دیا۔ اس موقع پر ڈیموکریٹک اور ریپبلکن دونوں جماعتوں کے رہنماؤں نے اس حملے کو امریکی سیاست پر ایک خوفناک حملہ قرار دیا ہے۔