EB-5 انویسٹر امیگرنٹ پروگرام امریکی معیشت کا سہارا دے رہا ہے، فوربز
امریکی میگزین فوربز کی رپورٹ کے مطابق EB-5 انویسٹر امیگرنٹ پروگرام غیر ملکی سرمایہ کاروں کے ذریعے معیشت کو مضبوط بنانے میں اہم کردار ادا کر رہا ہے۔
اس پروگرام کے تحت کوئی بھی غیر ملکی سرمایہ کار اگر 8 لاکھ ڈالر کسی ایسے منصوبے میں لگائے جو دیہی یا بے روزگاری کے شکار علاقوں میں ہو، یا پھر 10 لاکھ 50 ہزار ڈالر دوسرے علاقوں میں لگائے، تو اس سرمایہ کاری کے نتیجے میں کم از کم 10 فل ٹائم امریکی نوکریاں پیدا کرنا لازمی ہے۔ کامیاب سرمایہ کار اپنے شریکِ حیات اور 21 سال سے کم عمر بچوں کے ساتھ امریکا میں مستقل رہائش حاصل کر سکتا ہے۔1990 میں متعارف کرائے گئے اس پروگرام نے اب تک امریکا میں اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کو متحرک کیا ہے۔ 2008 سے 2015 کے دوران ہی EB-5 کے ذریعے 20 ارب ڈالر سے زائد کی سرمایہ کاری آئی جس سے ہزاروں ملازمتیں پیدا ہوئیں۔ صحت، توانائی، ہاؤسنگ اور انفراسٹرکچر سمیت کئی شعبے اس پروگرام سے مستفید ہوئے۔2022 میں EB-5 ریفارم اینڈ انٹیگریٹی ایکٹ لایا گیا جس کے تحت سرمایہ کاری کی کم از کم حد میں اضافہ، منصوبوں پر سخت نگرانی، فنڈز کی آڈٹ، اسپانسرز کی بیک گراؤنڈ چیکنگ اور فروڈ کی روک تھام کے اقدامات شامل کیے گئے۔ اس کے علاوہ دیہی اور بے روزگار علاقوں میں سرمایہ کاری کے لیے ویزا مختص کیے گئے تاکہ کم ترقی یافتہ کمیونٹیز تک سرمایہ پہنچ سکے۔ یہ پروگرام 2027 تک توسیع کے ساتھ مزید مستحکم ہوا ہے۔اگرچہ ناقدین اسے "پیسہ دے کر امیگریشن” قرار دیتے ہیں، ماہرین کے مطابق اس پروگرام کو ختم کرنے کے بجائے مزید اصلاحات کی ضرورت ہے۔ ماہرین کا ماننا ہے کہ EB-5 مستقبل میں بھی امریکی معیشت کو نئی توانائی دے سکتا ہے، بشرطیکہ کانگریس آئندہ برسوں میں اس کے نئے چیلنجز پر بروقت قانون سازی کرے۔