vosa.tv
Voice of South Asia!

نیشنل گارڈ کی تعیناتی پر امریکی عوام میں تقسیم، سروے

0

صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے واشنگٹن ڈی سی اور دیگر شہروں میں نیشنل گارڈ تعینات کرنے کے فیصلے نے ملک بھر میں ایک نئی سیاسی اور عوامی بحث چھیڑ دی ہے۔ تازہ ترین سروے کے مطابق، امریکی عوام اس معاملے پر گہری تقسیم کا شکار ہیں۔

امریکی خبر رساں ادارے سی بی ایس کے سروے کے مطابق ٹرمپ کے حامی ری پبلکنز اس اقدام کو جرائم پر قابو پانے اور ذاتی تحفظ کو بڑھانے کا ذریعہ قرار دیتے ہیں، جبکہ مخالفین کا ماننا ہے کہ اس سے شہری آزادیوں اور بنیادی حقوق کو خطرہ لاحق ہوگا۔سروے میں بتایا گیا ہے کہ دیہی علاقوں میں زیادہ تر لوگ اس فیصلے کے حق میں ہیں، مگر شہروں کے رہائشیوں نے اس پر سخت مخالفت کی ہے۔ ماہرین کے مطابق، اس معاملے پر عوامی رائے جغرافیہ سے زیادہ سیاسی وابستگی کی بنیاد پر تقسیم نظر آتی ہے۔ ٹرمپ کے ناقدین کہتے ہیں کہ نیشنل گارڈ کی تعیناتی کا مقصد محض سیاسی فائدہ اٹھانا ہے، نہ کہ جرائم پر قابو پانا۔مزید یہ سامنے آیا کہ امریکی عوام کی بڑی تعداد سمجھتی ہے کہ نیشنل گارڈ تعینات کرنے کا اختیار صدر اور مقامی حکام، جیسے میئر اور گورنر، دونوں کو ہونا چاہیے۔ بہت کم شہری اس بات سے متفق ہیں کہ یہ اختیار صرف صدر ٹرمپ کے پاس ہونا چاہیے۔ سروے کے مطابق، ٹرمپ کی مقبولیت میں معمولی اضافہ ہوا ہے۔ ری پبلکنز صدر کو زیادہ تر امیگریشن اور قانون نافذ کرنے کی پالیسیوں پر پرکھ رہے ہیں، جو ان کے نزدیک معیشت اور مہنگائی سے بھی زیادہ اہم ہیں۔ اس وجہ سے ٹرمپ کی مجموعی حمایت گزشتہ ہفتوں میں کمی کے بعد کچھ بہتر ہوئی ہے۔معاشی میدان میں رائے تقسیم ہے۔ محصولاتکے نتیجے میں چار میں سے ایک امریکی کو اپنی خریداری محدود کرنی پڑی ہے۔ تاہم ٹرمپ کے حامی ری پبلکنز ان پالیسیوں کو سپورٹ کرتے ہوئے اضافی اخراجات برداشت کرنے کو تیار ہیں۔ اس کے برعکس، مخالفین ان پالیسیوں کو نقصان دہ قرار دے رہے ہیں۔سروے میں یہ بھی سامنے آیا ہے کہ دو تہائی امریکیوں کے خیال میں صدر ٹرمپ صدارتی اختیارات میں اضافہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ڈیموکریٹس کے نزدیک یہ وفاقی اداروں پر قابو پانے کی حکمتِ عملی ہے، جبکہ ری پبلکنز اسے حکومتی کارکردگی بہتر بنانے کی کوشش قرار دیتے ہیں۔یہ سروے 3 سے 5 ستمبر کے درمیان 2 ہزار 385 امریکی شہریوں سے کیا گیا، جس کا خطا کا تناسب ڈھائی فیصد ہے۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.