امریکا کی ریاست جارجیا میں ہنڈائی کمپنی کے پلانٹ پر چھاپے کے دوران گرفتار کیے گئے 300 سے زائد جنوبی کوریائی کارکنوں کو رہا کر کے وطن واپس بھیجنے کا فیصلہ کر لیا گیا ہے۔
جنوبی کوریا کے صدارتی چیف آف اسٹاف کانگ ہون شک نے اتوار کو اعلان کیا کہ امریکا کے ساتھ مذاکرات مکمل ہو گئے ہیں اور کارکنوں کو جلد وطن واپس لانے کے لیے چارٹر طیارہ بھیجا جائے گا۔امریکی امیگریشن حکام نے جمعرات کو الیبیل میں قائم ہنڈائی موٹر گروپ کے برقی گاڑی پلانٹ پر چھاپے کے دوران 475 افراد کو حراست میں لیا تھا، جن میں زیادہ تر جنوبی کوریا کے شہری شامل تھے۔ یہ چھاپہ کئی ماہ سے جاری مزدوروں کے کام کے حالات کی تحقیقات کا حصہ تھا۔ جاری کردہ ویڈیو میں دیکھا گیا کہ وفاقی ایجنٹس نے کارکنوں کو قطار میں کھڑا کر کے ہتھکڑیاں اور بیڑیاں پہنائیں۔یہ کارروائی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی سخت امیگریشن پالیسیوں کا تسلسل ہے، جن کے تحت امیگریشن اینڈ کسٹمز انفورسمنٹ (آئی سی ای) کو ریکارڈ فنڈز اور زیادہ اختیارات دیے گئے ہیں۔ اگرچہ صدر ٹرمپ نے بارہا کہا ہے کہ ان کا ہدف صرف مجرم غیر ملکی ہیں، لیکن اعدادوشمار کے مطابق بڑی تعداد میں غیر مجرمانہ پس منظر رکھنے والے افراد بھی گرفتار کیے جا رہے ہیں۔واقعے پر جنوبی کوریا نے شدید تشویش اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔ وزیر خارجہ چو ہیون نے کہا کہ صدر لی جے میونگ نے معاملے کو فوری حل کرنے کی ہدایت دی ہے اور واضح کیا ہے کہ امریکی سرزمین پر کورین شہریوں کے حقوق اور کاروباری مفادات کو نقصان نہیں پہنچنا چاہیے۔ حزب اختلاف کی جماعت پیپلز پاور پارٹی نے حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ٹرمپ سے اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کا وعدہ کرنے کے باوجود کورین شہریوں پر کارروائی دونوں ملکوں کے تعلقات کے لیے خطرناک اشارہ ہے۔