امریکا: تارکین وطن سرکاری سہولتوں سے کترانے لگے
صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی سخت امیگریشن پالیسیوں اور نئے اقدامات کے باعث نیویارک سمیت پورے امریکہ میں تارکینِ وطن سرکاری سہولتوں سے استفادہ کرنے سے کترانے لگے ہیں۔
بالخصوص میڈیکیڈ اور فوڈ اسٹامپ پروگرام میں اندراج کے حوالے سے تارکینِ وطن خوفزدہ ہیں کہ ان کی معلومات امیگریشن حکام کے پاس جا سکتی ہیں، جس کے نتیجے میں ملک بدری کا خطرہ پیدا ہو سکتا ہے۔امیگریشن اینڈ کسٹمز انفورسمنٹ (آئی سی ای) کو حال ہی میں میڈیکیڈ کے ڈیٹا تک براہِ راست رسائی دی گئی ہے جبکہ فوڈ اسٹامپ پروگرام کے تحت بھی گھرانوں سے امیگریشن اسٹیٹس کی مزید تفصیلات طلب کی جا رہی ہیں۔ اس اقدام کے بعد غیر قانونی تارکینِ وطن ہی نہیں بلکہ قانونی استثنائی حیثیت رکھنے والے افراد بھی علاج اور غذائی سہولتوں سے دور رہنے لگے ہیں۔سماجی تنظیموں کا کہنا ہے کہ کینسر کے مریض، معذور بچوں کے والدین اور گھریلو تشدد کا شکار خواتین، جو پہلے میڈیکیڈ کے تحت علاج کرا رہی تھیں، اب خوف کی وجہ سے ہسپتالوں اور کلینکس کا رخ نہیں کر رہیں۔ کئی خاندان میڈیکیڈ کی تجدید سے بھی پیچھے ہٹ رہے ہیں جبکہ فوڈ اسٹامپ پروگرام کے تحت راشن لینے کے بجائے گھروں پر کھانے پینے کی اشیا منگوانے کو ترجیح دے رہے ہیں تاکہ امیگریشن حکام کی نظر سے بچ سکیں۔ماہرین کے مطابق یہ صورتحال صحت عامہ کے لیے سنگین خطرہ ہے کیونکہ ہزاروں تارکینِ وطن علاج اور بنیادی سہولتوں سے محروم ہو سکتے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے ایک کھرب ڈالر کی کٹوتیوں کے بعد آئندہ سال دو لاکھ سے زائد تارکینِ وطن اپنی ہیلتھ کوریج سے بھی محروم ہو جائیں گے۔سماجی رہنماؤں نے خبردار کیا ہے کہ خوف اور غیر یقینی کی اس فضا نے تارکینِ وطن کو انتہائی کٹھن حالات میں ڈال دیا ہے، اور اگر حکومت نے اعتماد بحال کرنے کے لیے فوری اقدامات نہ کیے تو لاکھوں افراد صحت اور غذائی سہولتوں کے بغیر رہ جائیں گے۔