امریکی محکمۂ انصاف کی گوگل کے خلاف بڑی کامیابی
امریکی محکمۂ انصاف نے گوگل کے خلاف آن لائن سرچ اجارہ داری کیس میں اہم کامیابی حاصل کرتے ہوئے عدالت سے ایسے اقدامات منظور کرا لیے ہیں جو سرچ اور سرچ ایڈورٹائزنگ مارکیٹ میں مقابلے کو بحال کرنے کا ذریعہ بنیں گے۔
ڈسٹرکٹ کورٹ برائے ڈسٹرکٹ آف کولمبیا نے گوگل کو پابند کیا ہے کہ وہ سرچ، کروم، گوگل اسسٹنٹ اور جیمینائی ایپ کی تقسیم سے متعلق کوئی خصوصی معاہدہ نہ کرے۔ اس کے علاوہ گوگل کو بعض سرچ انڈیکس اور یوزر ڈیٹا حریف کمپنیوں کو فراہم کرنے اور سرچ و سرچ ایڈز سروسز بھی دیگر کمپنیوں کو دینے کا پابند بنایا گیا ہے۔اٹارنی جنرل پامیلا بانڈی نے فیصلے کو امریکی صارفین کے لیے بڑی جیت قرار دیتے ہوئے کہا کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی قیادت میں محکمہ انصاف اجارہ داریوں کے خلاف قانونی جنگ جاری رکھے گا۔ اسسٹنٹ اٹارنی جنرل ابیگیل اسلیٹر نے کہا کہ یہ فیصلہ وہی مقصد پورا کرتا ہے جس کے لیے ٹرمپ کی پہلی انتظامیہ نے 2020 میں گوگل کے خلاف مقدمہ دائر کیا تھا۔ اس کیس میں بالآخر 49 ریاستوں، دو خطوں اور ڈسٹرکٹ آف کولمبیا نے وفاقی حکومت کا ساتھ دیا۔عدالت نے اپنے حکم میں واضح کیا کہ گوگل آئندہ ایسے کسی معاہدے میں شامل نہیں ہوگا جس کے تحت موبائل یا کمپیوٹر ڈیوائسز پر گوگل سرچ یا کروم بطور ڈیفالٹ لازمی ہو، یا ریونیو شیئرنگ کی شرط دوسری گوگل ایپلی کیشنز کی تنصیب سے جڑی ہو۔ ساتھ ہی گوگل کو یہ بھی منع کیا گیا ہے کہ وہ اپنے پارٹنرز کو کسی متبادل براؤزر، سرچ یا جنریٹو اے آئی پروڈکٹ کی تقسیم سے نہ روکے۔محکمہ انصاف نے مقدمے کے دوران یہ ثابت کیا کہ گوگل نے 90 فیصد سرچ مارکیٹ پر قبضہ برقرار رکھنے کے لیے غیر قانونی معاہدے کیے، مسابقت کو محدود کیا، جدت کو روکا اور صارفین کی پسند کے مواقع چھینے۔ عدالت نے گزشتہ سال اپنے 277 صفحات پر مشتمل فیصلے میں گوگل کو "منافق اجارہ دار” قرار دیتے ہوئے اس کے طرز عمل کو شَرمین ایکٹ کی خلاف ورزی ثابت کیا تھا۔ آج کے حکم کے نتیجے میں یہ اجارہ داری کمزور ہوگی اور دیگر کمپنیوں کو مارکیٹ میں جگہ مل سکے گی۔