امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اسمتھ سونین میوزیمز کے مواد پر نظرثانی کا حکم دیا ہے تاکہ امریکی تاریخ کو زیادہ مثبت انداز میں پیش کیا جا سکے۔
صدر کا مؤقف ہے کہ موجودہ نمائشیں غلامی، نسل پرستی اور ریاستی ناکامیوں پر زیادہ زور دیتی ہیں، جبکہ امریکی کامیابیوں اور طاقت کو نظر انداز کیا جاتا ہے۔اسمتھ سونین کے نیشنل میوزیم آف امریکن ہسٹری میں موجود نوادرات اور نمائشیں امریکی تاریخ کے دونوں پہلو دکھاتی ہیں۔ ایک طرف غلامی کی بیڑیاں اور جاپانی نژاد امریکیوں کے حراستی کیمپوں کی تصاویر موجود ہیں، تو دوسری جانب اسٹار اسپینگلد بینر، ابراہم لنکن کی ٹوپی اور تھامس ایڈیسن کے بلب بھی نمائش کا حصہ ہیں۔میوزیم میں صدر ٹرمپ کے دونوں مواخذوں (Impeachments) کی تفصیلات بھی دوبارہ شامل کر دی گئی ہیں۔ ان میں ایوان نمائندگان کے الزامات اور سینیٹ کی بریت کا ذکر موجود ہے۔ تاہم صدر کا کہنا ہے کہ ایسی نمائشیں امریکہ کو منفی انداز میں پیش کرتی ہیں۔میوزیم انتظامیہ کا کہنا ہے کہ ان کا مقصد کسی خاص رائے کو مسلط کرنا نہیں بلکہ عوام کو یہ سوچنے پر مجبور کرنا ہے کہ امریکی تاریخ کو کس طرح یاد رکھا جانا چاہیے؟ اور قوم کے بیانیے میں کتنی تنوع ہونا چاہیے؟