نیویارک سٹی کا وفاقی ہیلتھ پالیسی کے خلاف قانونی اقدام
نیویارک(ویب ڈیسک) نیویارک سٹی کے میئر ایرک ایڈمز نے وفاقی ہیلتھ انشورنس پالیسی کے خلاف قانونی مداخلت کا اعلان کیا ہے، جس کے تحت ACA قانون کے تحت دی جانے والی انشورنس سہولتوں کو محدود کیا جا رہا ہے۔
نیویارک شہر نے عدالت میں امیکس بریف دائر کرتے ہوئے مؤقف اپنایا ہے کہ یہ پالیسی لاکھوں افراد کو انشورنس سے محروم کر دے گی، اور "جینڈر افرمنگ کیئر” جیسی سہولتیں ختم ہو جائیں گی۔ایڈمز کا کہنا ہے کہ صحت کی سہولت بنیادی انسانی حق ہے اور اس پر پابندی ناقابل قبول ہے۔ کارپوریشن کونسل کے مطابق یہ تبدیلیاں غیر قانونی اور صحت عامہ کے لیے خطرناک ہیں، ان کے مطابق نئی پالیسی نہ صرف لاکھوں افراد کو انشورنس سے محروم کر دے گی بلکہ پہلے سے دباؤ کا شکار سرکاری اسپتالوں پر مزید بوجھ ڈالے گی، جس کا انسانی اور مالی نقصان سب پر پڑے گا۔ امیکس بریف میں بتایا گیا ہے کہ نئی وفاقی پالیسی کے تحت جب کم آمدنی والے افراد صحت کوریج سے محروم ہوں گے تو ان کا علاج کسی اور کے ذمے نہیں بلکہ مقامی اسپتالوں کے سر آجائے گا۔ مثال کے طور پر نیویارک سٹی کا پبلک ہیلتھ کیئر سسٹم ہر سال تقریباً 4 لاکھ مریضوں کو خدمات دیتا ہے، جن میں سے ایک بڑی تعداد یا تو بغیر بیمہ ہوتی ہے یا پھر ایسے پروگرام سے منسلک ہوتی ہے، جو اخراجات کی مکمل ادائیگی نہیں کرتا، جس کی وجہ سے اسپتالوں کو سالانہ ایک ارب ڈالر سے زائد نقصان برداشت کرنا پڑتا ہے۔اگر یہ اصول نافذ ہوا تو کئی حفاظتی سہولتیں بند ہونے کے خطرے سے دوچار ہو جائیں گی، کیونکہ وہ نئی مالی اور انسانی ذمہ داریاں سنبھالنے کی سکت نہیں رکھتیں۔ یہ مقدمہ میساچوسٹس کی عدالت میں دائر کیا گیا ہے جس میں نیویارک، کیلیفورنیا، واشنگٹن اور سان فرانسسکو سمیت کئی ریاستوں اور کاؤنٹیز نے وفاقی حکومت کی اس پالیسی کو چیلنج کیا ہے۔