نیویارک سٹی کا ٹی پی ایس کے خاتمے کے خلاف قانونی جدوجہد میں اہم کردار ادا
نیویارک(ویب ڈیسک) نیویارک سٹی نے ہونڈوراس، نیپال اور نکاراگوا کے شہریوں کے لیے عارضی تحفظ کے اسٹیٹس کے خاتمے کے خلاف وفاقی عدالت میں امیکس بریف دائر کیا ہے۔
یہ بریف وفاقی عدالت شمالی ڈسٹرکٹ آف کیلیفورنیا میں جمع کرایا گیا، جس میں ٹی پی ایس کی مجوزہ منسوخی کی ڈیڈ لائن میں توسیع کی درخواست کی گئی۔ نیویارک سٹی نے یہ بریف لاس اینجلس کاؤنٹی کی قیادت میں دائر کیا، امیکس بریف میں امریکی محکمہ داخلہ کی جانب سے ان ممالک کے تارکین وطن سے ٹی پی ایس کا درجہ واپس لینے کی مخالفت کی گئی ہے۔ نیویارک سٹی نے دیگر 12 مقامی حکومتوں کے ساتھ مل کر اس مؤقف کی وکالت کی کہ اس فیصلے سے متاثرہ افراد اور ان کے مقامی معاشروں پر شدید منفی اثرات مرتب ہوں گے۔میئر ایرک ایڈمز کے مطابق نیویارک نے اب تک 2 لاکھ 37 ہزار سے زائد مہاجرین کو سنبھالا ہے، جن میں سے ایک لاکھ 11 ہزار کو قانونی اسٹیٹس حاصل کرنے میں مدد دی گئی۔ انہوں نے کہا کہ ٹی پی ایس مہاجرین کو امریکی معیشت کا فعال حصہ بننے کا موقع دیتا ہے اور نیویارک ہمیشہ مہاجرین کے لیے ایک محفوظ پناہ گاہ رہا ہے۔ نیویارک سٹی کی کارپوریشن کونسل نے خبردار کیا کہ ٹی پی ایس کا اچانک خاتمہ ہزاروں خاندانوں کو بےیقینی کا شکار کرے گا اور مقامی معیشت کو دھچکا پہنچائے گا، جب کہ امیگرنٹ افیئرز کے کمشنر نے اسے نیویارک میں مقیم ہزاروں افراد کے لیے تباہ کن قرار دیا۔وفاقی حکومت کی جانب سے ٹی پی ایس کے خاتمے کا فیصلہ نیپال کے 7,200، ہونڈوراس کے 51,000 اور نکاراگوا کے 2,900 شہریوں پر اثرانداز ہو گا، جن کی قانونی حیثیت اب خطرے میں ہے۔ نیویارک کے بریف میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ اس فیصلے سے صحت عامہ، عوامی سلامتی، اور خاندانی نظام کو خطرہ لاحق ہو گا، جب کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں پر عوام کا اعتماد بھی متاثر ہو گا۔ بریف میں بتایا گیا کہ 2 لاکھ 60 ہزار امریکی بچے ایسے افراد کے ساتھ رہتے ہیں جن کا ٹی پی ایس اسٹیٹس خطرے میں ہے، اور اس پالیسی سے ان بچوں کی ذہنی صحت پر بھی منفی اثرات پڑیں گے۔