امریکا: لیسی ایکٹ کی خلاف ورزی، کمپنی کا عدالت میں اعترافِ جرم
واشنگٹن(ویب ڈیسک) امریکی ریاست واشنگٹن کے شہر برش پریری سے تعلق رکھنے والے برانڈن ٹریگر اور ان کی کمپنی میہم سروسز ایل ایل سی نے وفاقی عدالت ٹاکوما میں "لیسی ایکٹ” کی خلاف ورزی کا اعتراف جرم کر لیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق ملزمان نے تسلیم کیا کہ انہوں نے جنوری 2023 میں مغربی واشنگٹن میں پرندوں کا شکار کر کے "لیسی ایکٹ” کی خلاف ورزی کی، اور پھر ان پرندوں کو غیر قانونی طور پر منتقل کیا۔ عدالتی دستاویزات کے مطابق، ٹریگر نے 2022 میں برٹش کولمبیا، کینیڈا میں بھی شکاریوں کی رہنمائی کی، حالانکہ وہ وہاں قانونی طور پر گائیڈ کے طور پر کام کرنے کے مجاز نہیں تھے۔ انہوں نے وہاں نایاب "ہارلیکن ڈک” جیسے قیمتی پرندوں کے شکار میں مدد دی۔ واشنگٹن میں اس پرندے کے شکار پر اس سیزن میں مکمل پابندی عائد تھی جبکہ کینیڈا میں محدود اجازت باقی تھی۔ عدالت میں دائر مشترکہ بیانیے کے مطابق، ٹریگر اور ان کی کمپنی پر بالترتیب 100,000 اور 75,000 ڈالر جرمانے کی سفارش کی گئی ہے۔ دونوں فریقین نے عدالت میں ایک معافی نامہ جاری کرنے پر بھی اتفاق کیا ہے، جس میں شکاری قوانین کی اہمیت کو اجاگر کیا جائے گا۔ عدالت کے مطابق سزا کا اعلان 16 اکتوبر کو متوقع ہے۔ یہ مقدمہ لیسی ایکٹ اور مہاجر پرندہ معاہدہ ایکٹ کی خلاف ورزیوں پر مبنی ہے جو بالترتیب 125 سال پرانا جنگلی حیات کا امریکی قانون اور بین الاقوامی پرندہ تحفظ معاہدہ ہے۔ کیس کی تحقیقات یو ایس فش اینڈ وائلڈ لائف سروس، ہوم لینڈ سیکیورٹی، برٹش کولمبیا کنزرویشن آفیسر سروس اور واشنگٹن ڈیپارٹمنٹ آف فش اینڈ وائلڈ لائف نے مشترکہ طور پر کیں۔ مقدمے کی پیروی محکمہ انصاف کے ماحولیاتی جرائم سیکشن کے وکلاء کر رہے ہیں۔