ٹرمپ کا یونین اور میکسیکو پر 30 فیصد ٹیرف عائد کرنے کا اعلان
واشنگٹن(ویب ڈیسک) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یورپی یونین اور میکسیکو پر 30 فیصد نئے تجارتی محصولات عائد کرنے کا اعلان کر دیا ہے، جو یکم اگست سے نافذ العمل ہوں گے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ اس اقدام کا مقصد سرحدی تحفظ، منشیات کی روک تھام اور امریکی تجارتی خسارے کو کم کرنا بتایا گیا ہے۔ ٹرمپ نے میکسیکو کی صدر کلاڈیا شین بوم کو ارسال کردہ خط میں الزام عائد کیا کہ میکسیکو فینٹینیل جیسے مہلک نشہ آور مادوں کی اسمگلنگ روکنے میں ناکام رہا ہے۔ ان کے بقول، “میکسیکو نے کچھ اقدامات کیے ہیں، لیکن کارٹیلز کو مکمل طور پر روکنے میں ناکامی نے پورے شمالی امریکا کو منشیات کی اسمگلنگ کا میدان بنا دیا ہے۔ میکسیکو پر اپریل میں اعلان کردہ “یومِ آزادی ٹیرف” کے تحت پہلے ہی کچھ محصولات عائد کیے گئے تھے، لیکن یہ 30 فیصد کا نیا ٹیرف اضافی ہوگا۔ امریکا میکسیکو سے گاڑیاں، مشینری، زرعی اجناس، مشروبات اور الیکٹرانکس درآمد کرتا ہے۔ دوسری جانب یورپی کمیشن کی صدر اُرزولا فان ڈر لائن کو مخاطب کرتے ہوئے ٹرمپ نے یورپی یونین پر بھی 30 فیصد ٹیرف نافذ کرنے کا اعلان کیا ہے۔ ان کے مطابق یہ فیصلہ یورپی یونین کے ساتھ 235.6 ارب ڈالر کے تجارتی خسارے کے تناظر میں کیا گیا، جس میں 2023 کے مقابلے میں 12.9 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ یورپی کمیشن کی صدر نے جواب میں خبردار کیا ہے کہ یہ اقدام دونوں جانب کے کاروبار، صارفین اور مریضوں کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یورپی یونین یکم اگست سے قبل معاہدے کے لیے کوشاں ہے لیکن اپنے مفادات کے تحفظ کے لیے مناسب جوابی اقدامات سے بھی گریز نہیں کیا جائے گا۔ میکسیکو کے وزیر معیشت مارسیلو ایبرارڈ نے بھی امریکی اقدام کو “غیر منصفانہ” قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ مذاکرات جاری ہیں تاکہ ملکی کاروبار اور ملازمتوں کو نقصان سے بچایا جا سکے۔ انہوں نے تصدیق کی کہ امریکا تمام ممالک کو نئے ٹیرف سے متعلق صدارتی خطوط ارسال کر رہا ہے۔ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ وہ ان کمپنیوں پر کوئی اضافی محصول نہیں لگائیں گے جو امریکا کے اندر پیداواری یونٹس قائم کریں گی۔