اقوامِ متحدہ کی عہدیدار فرانسسکا البانیز پر امریکی پابندیاں عائد
امریکا نے اقوام متحدہ کی جانب سے مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں انسانی حقوق کی نمائندہ فرانچیسکا البانیز پر اسرائیل اور امریکی حکام کے خلاف تنقید پر پابندیاں لگا دی ہیں۔
امریکی وزیرِ خارجہ مارکو روبیو نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ امریکہ مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں انسانی حقوق سے متعلق اقوامِ متحدہ کی خصوصی نمائندہ فرانسسکا البانیز پر پابندیاں عائد کر رہا ہے۔ یہ پابندیاں امریکی اور اسرائیلی حکام، کمپنیوں اور سربراہان کے خلاف بین الاقوامی فوجداری عدالت کی کارروائی کے لیے ان کی کوششوں پر لگائی گئی ہیں۔ روبیو نے البانیز پر تعصب کا الزام لگایا اور کہا، امریکی اور اسرائیلی شہریوں کے خلاف عدالت میں "تحقیقات، گرفتاری، نظربندی یا مقدمہ چلانے” کے لیے ان کی کوششوں سے ان ممالک کی خودمختاری کی خلاف ورزی ہوئی ہے۔ روبیو نے کہا، ہم سیاسی اور اقتصادی جنگ کی یہ مہمات برداشت نہیں کریں گے جن سے ہمارے قومی مفادات اور خودمختاری کو خطرہ ہو۔ البانیز کے ترجمان نے فوری طور پر تبصرہ کی درخواست کا جواب نہیں دیا۔ اطالوی وکیل اور ماہرِ تعلیم البانیز نے اسرائیل پر غزہ میں "نسل کشی کی مہم” چلانے کا الزام لگایا اور اقوامِ متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کی رکن ریاستوں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اسرائیل کو اسلحے کی فروخت پر پابندی عائد کریں اور اس کے ساتھ تجارتی و مالی روابط منقطع کر دیں۔ اس ماہ کے شروع میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں البانیز نے 60 سے زائد کمپنیوں پر غزہ میں اسرائیلی بستیوں اور فوجی کارروائیوں کی حمایت میں ملوث ہونے کا الزام لگایا جن میں بڑی ہتھیار ساز کمپنیاں اور ٹیکنالوجی فرمز شامل ہیں۔ رپورٹ میں کمپنیوں سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ اسرائیل کے ساتھ لین دین بند کریں اور بین الاقوامی قوانین کی مبینہ خلاف ورزیوں میں ملوث سربراہان کا قانونی احتساب کریں۔ البانیز انسانی حقوق کے ان درجنوں آزاد ماہرین میں سے ایک ہیں جنہیں اقوامِ متحدہ نے مخصوص موضوعات اور بحرانوں پر رپورٹ کرنے کا اختیار دیا ہے۔ ایسے خصوصی نمائندگان کے خیالات مجموعی طور پر عالمی ادارے کے خیالات کی عکاسی نہیں کرتے۔